AIOU Course Code 5436-1 Solved Assignment Spring 2022

( 5436 )

 Assignments no 1

Spring 2022

سوال نمبر : 01۔ قرآن مجید کا تعارف تحریر کر میں نیز فضائل قرآن پرمفصل نوٹ لکھیں ۔
جواب :۔ ’ ’ تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن پڑھا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دی ۔ ‘ ‘ اس حدیث سے قرآن پاک کی فضیلت ، اس کے پڑھنے والے کی سعادت اور اسے پڑھانے والے کی عظمت واضح ہو جاتی ہے ۔ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ بحانہ وتعالی فرماتے ہیں کہ جس شخص کو قرآن مجید ( کے شغف ) نے میرا ذکر کرنے اور دعا مانگنے سے روک دیا ہو ، میں اسے دعا مانگنے والوں سے بڑھ کر نعمتوں سے نوازوں گا ۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی کے کلام کی فضیلت باقی تمام کلاسوں پرایسی ہے جیسی اللہ تعالی کی جبلت اپنی مخلوق پر ہے ۔

حضرت علی سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشادفرمایا : بیقرآن مجید اللہ تعالی کی مضبوط رہی ہے ۔ گو آپﷺ کا اشارہ ( اللہ تعالی کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے پکرو ) کی طرف اشارہ ہے ۔ مینکیما نصیحت ہے اور یہی سید ھاراستہ ہے ۔ بیقرآن مجید وہ چیز ہے کہ تخیلات اسے غلط راسے نہیں لے جا سکتے اور زبانیں اس میں کسی قسم کی

03038507371

آمیزش نہیں کر سکتیں ۔ ”

بیشک ہم نے اس ذکر یعنی قرآن حکیم کو نازل کیا ہے اور ہیٹک نام اس کے محافظ ہیں ‘ ‘ ۔ ( المجر ( ۱۵ ) : ۹ )

علماء اس کتاب سے میر نہیں ہو سکتے اور اسے جتنا پڑھو یہ پرانانہیں ہوتا بلکہ تازگی میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے عجائبات بھی ختم نہیں ہونگے ۔ حضرت عدید ملیکی روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا : ’ ’ اے قرآن خوانی کرنے والو ! قرآن کو تکی مت بناؤ ، بلکہ اس کی تلاوت کرو جس طرح اس کی تلاوت کر نے کا حق ہے ، اور اسے اعلامیداور خوش الحانی کے ساتھ پڑھو ، اور اس میں جو مضامین میں ان پر فو اغور کرو ، کیونکہ اس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ نہیں کامیابی نصیب ہو۔اس اس کا ثواب حاصل کرنے میں جلدی نہ کرو کیونکہ آخرت میں اس کا ثواب لازمی ہے ۔ جولوگ قرآن مجید کی تلاوت اپنے گھروں میں نہیں کرتے ، ان کے گھر ویرانے میں خواہ کتنے ہی بہترین انداز میں تعمیر کیوں نہ کیے گئے ہوں ۔اس چیز کو بیان کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس حضوراکرم ﷺ سے روایت ہے کہ جس شخص کے سینے میں قرآن نہیں اس کی مثال اجرے ہوۓ گھر کی ہی ہے ۔ قرآن حکیم رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے جولوگ اسے مذاق سمجھتے ہیں وہ بھی سر بلند اور ہدایت یافتہ نہیں ہوں گے ۔لوگ اسے فیصلہ کن کلام مجھتے ہوئے اس پرچھل پیرا ہوتے ہیں ۔ انہیں دنیا کی کوئی طاقت گمراہ نہیں کر سکے گی اور وہ ہمیشہ دنیا وآخرت میں کامیابی اور کامرانی سے سرفراز ہوں گے ۔ چنانچہ ارشاد بانی ہے ۔ کسی مومن مرد یا عور سے کواجازت نہیں کہ جب اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کسی معامے میں فیصلہ کر میں تو وہ اس معاملے میں اپنا اختیار کر میں اور جوبھی اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتا ہے ، وہ کھلی گمرہی میں مبتلا ہو جا تا ہے ۔ قرآن کریم اسلامی شرایت کا ماخذ اور اصل اصول ہے ۔ اس میں اللہ تعالی نے بنیادی عقائد کونہایت تفصیل سے بیان فرمایا ہے ، نیز زندگی کے تمام شعبوں میں ہمیں اس سے راہنمائی ملتی ہے ، اور یہ ہمیں صراط مستقیم بتا تا ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ : ” بے شک یہ قرآن اس ( راہ کی ہدایت کرتا ہے ، جو بہت سیدھی ہے ۔ ‘ ‘ ( بنی اسرائیل : ۹ ) مختصر یہ ہے کہ قرآن مجید کا پڑھنا باعث ثواب ہے ، اس کا سمجھنا باعث ہدایت ہے اور اس پر سل کرنا باعث نجات ہے ۔

سوال نمبر : 02 _ سنت کا لغوی اور اصطلاحی مفہوم واضح کر میں نیز بتائیں کہ انبیاء کرام کی اطاعت کیوں ضروری ہے ؟

جواب : سنت کیا ہے ؟ لغت میں سنت اس راستے کو کہتے ہیں جس پر چلا جائے خواہ وہ راستہ اچھا ہو یا برالیکن شرعی اصطلاح میں سنت سے مراد حضوراکرمﷺ کے افعال واقوال ہیں یا ایسے کام جو سرور کائنات ﷺ کے سامنے کئے گئے ہوں اور آپ ﷺ نے انہیں پسند فر مایا ہو۔سنت کا اطلاق ایسے امور پر بھی ہوتا ہے جو خلفائے راشدین نے کئے ہوں یا ان کے کرنے کا علم ہو حضوں سے فرماتے ہیں علیکم بستی وسته اقلط الا بعد ان من اخد کی ۔ تم پر میرے طریق کا راور میرے بعد خلفاء راشدین کے طریقے کو اختیار کرنا لازم ہے ۔ سنت کی اہمیت حضوراکرم ﷺ کے قول وفعل کا نام سنت یا حد میشے ہے لہذا حدیث کو وہی اہمیت حاصل ہے جو رسول کریم ﷺ کی اطاعت کو ۔ اسلامی عقائد میں ایمان باللہ کے بعد ایمان بالرسول کا درجہ ہے ۔ایک اعتبار سے رسالت کا مقام اہم ہو جا تا ہے کہ لوگوں کو رسولوں کے ذریعے خدائے لم یزل کا تعارف کرایا گیا ہے ۔ اگر انبیا علیہم السلام نہ ہوتے تو ہم خدا کو پہچانے میں غلط نہمی کا شکار ہوتے ۔ چنانچہ ارشادربانی ہے : من يطع الرسول فقد اطاع اللہ ۔ جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی تو اس نے اللہ تعالی کی اطاعت کی ۔ ‘ ‘ ( النساء : 80 ) اللہ تعالی نے آپ کے افعال کو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور آپ ﷺ کی سیرت مقدسہ کو ہمارے لئے مشعل راہ قراردیا ۔ قرآن مجید میں ہے : لقد كان الم في رسول الله انو ۔ بیشک تمہارے لئے رسول کریم ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے ۔ ‘ ‘ ( الاحزاب : 21 ) قرآن کریم نے واضح الفاظ میں اس حقیقت پر روشنی ڈالی ہے کہ انبیاء کی بعثت کا مقصد ان میں ہے کہ ان کی سیرت و حیات کی روشنی میں امت اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکے اور ان کی ہدایت پر مل کر کے اپنے دامن کو فلاح ونجات سے مالا مال کر سکے ۔ چنانچہ فرمایا : وما ارسلنا من رسول إلا لطاع باذن اللہ ۔ ’ ’ ہم نے کسی رسول کو نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ تعالی کے حکم سے اس کی اطاعت کی جاۓ ۔ ‘ ‘ ( النساء : 64 ) انبیاء کی اطاعت کیوں ضروری ہے ؟ اسلامی نقطہ نظر سے حکم صادر کرنے اور قانون بنانے کا حق صرف اللہ تعالی ک ہے جیساکہ قرآن کریم کا ارشاد ہے : « ان العلم الاللہ حکم صرف خدا تعالی ہے ۔ ‘ ‘ ( الانعام : 57 ) اس آیت کی رو سے حکم صادر کرنے کا حق ذات خداوندی کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں ۔ انبیاء کی اطاعت اس لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے ۔ بلکہ انہ تعالی کے احکام کو اس کے بندوں تک پہنچاتے ہیں اور اس پھل کر تے ہیں۔اسی ضمن میں قرآن پاک کی مندرجہ ذیل دوآیات بھی ملاحظہ ہوں : قبال على العامل با ابلغ الميت – ” پس کیا ہے رسولوں کے ذمہ صرف یہ کہ پہنچا دیتا ہے واضح طور پر ( انحل : 35 ) وما ينطق عن الهوى إن بؤ إلا وخیلی ترجمہ : اور اپنی خواہش سے نہیں بولتے مگر دو جوان کو ونی کی جاتی ہے ۔ “ ( انجم : 3 ) اس سے واضح ہوا کہ قرآن اور سنت دونوں کا اصل سر چشمہ وحی الہی ہے ۔اس لئے دونوں کی اطاعت ضروری ہے چنانچہقرآن کریم میں آپ ﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری کو اللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری قراردیا گیا ہے ۔

ارشاد ہوتا ہے : قلن إن كنتمون اللہ فاتو حکم اللہ ورم بگم ۔

https://wa.me//+923038507371

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *