AIOU Course Code 4601-2 Solved Assignment Autumn 2022

  کورس کوڈ۔ 4601

مشق نمبر۔ 2۔

سوال نمبر 1۔ منکرین زکوۃ اور مرتدین کے خلاف حضرت ابوبکر صدیق کے اہم اقدامات بیان کریں؟

جواب۔

منکرین زکوۃ سے جہاد

حضرت ابوبکر صدیق   کے خلیفہ مقرر ہوتے ہی انہیں ان لوگوں سے نپٹنا پڑا، جو دُور دراز علاقوں میں مُسلمان تو ہوچکے تھے لیکن جب اُنہیں آنحضرت  ﷺ کے انتقال کی خبر پہنچی تو انہوں نے خیال کیا کہ ان پر مذہب کی پابندی کی چنداں ضرورت نہیں۔ سب سے زیادہ انہیں زکوٰۃ دینا دو بھر ہو رہا تھا۔ جناب صدیق   کی خدمت میں مختلف قبیلوں سے کئی وفد بھی محض اِسی غرض سے حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ زکوٰۃ معاف کر دی جائے۔ باقی ارکانِ اسلام بیشک ایسے ہی رہیں۔

صحابہ   اور خود حضرت عمر ؓ  کا یہ مشورہ تھا کہ

لوگوں سے نرمی کی جائے

حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عمرؓ  کی بات سُن کر فرمایا

عُمر!  جاہلیت میں تو تم بڑے جابر تھے کیا اسلام میں آکر ذلیل ہو گئے ہو؟ وحی کا سلسلہ ختم ہو چکا۔ میری زندگی میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔ خدا کی قسم! اگر زکوٰۃ میں کسی کے ذمے رسّی کا ایک ٹکڑا بھی نکلا اور اس نے دینے سے انکار کیا تو جہاد کا حکم دے دُوں گا۔

حضرت عمرؓ  کہتے ہیں کہ

یہ جواب سُن کر مجھے معلوم ہوا کہ ابوبکر ؓ کے دِل کو اللہ تعالیٰ نے جہاد کے لئے کھول دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہُوا کہ قبائل کے جو قاصد آئے تھے ٗ ناکام واپس لَوٹے۔

حضرت ابوبکرؓ نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے ایک زبردست لشکر تیار کِیا اور مدینہ منورہ سے باہر نکل کر لشکر کو گیارہ حصوں میں تقسیم کرکے بڑے بڑے بہادروں کو ان کا سردار مقرر کیا اور انہیں مختلف مرتد قبیلوں کو سیدھے راستے پر لانے کے لیے بھیجا۔ اس کے بعد مرتدین کے نام ایک اعلان جاری کیا۔ جس کا خلاصہ یہ تھا

03038507371

سوال نمبر2 و عہد فاروقی میں جو فتوحات ہوئیں کوئی تفصیلات بیان کریں کریں

جواب۔

عہد فاروقی کی فتوحات:

حضرت ابو بکر صدیق نے تریسٹھ برس کی عمر میں اواخر جمادی الثانی دو شنبہ کے روز وفات پائی اور حضرت عمر مسند آرائے خلافت ہوئے۔ خلیفہ سابق کے عہد میں مدعیان نبوت، مرتدین عرب اور منکرین زکوۃ کا خاتمہ ہو کر فتوحات ملکی کا آغاز ہو چکا تھا، یعنی 12 ہجری میں عراق پر لشکر کشی ہوئی اور حیرہ کے تمام اضلاع فتح ہو گئے۔ اس طرح 13 ہجری میں شام پر حملہ ہوا اور اسلامی فاجیں سرحدی اضلاع میں پھیل گئیں۔ ان مہمات کا آغاز ہی تھا کہ خلیفہ وقت کا انتقال ہوا اور خلافت حضرت عمر کے ہاتھ میں آ گئی تو ان کا سب سے اہم فرض انہی مہمات کو تکمیل تک پہنچانا تھا۔

مہم عراق

حضرت عمر نے خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تو سب سے پہلے مہم عراق کی طرف متوجہ ہوئے۔ بیعت خلافت کے لیے اطراف و دیار سے بے شمار آدمی آئے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر مجمع عام میں جہاد کا وعظ کیا۔ حضرت عمر نے کئی دن تک وعظ کہا لیکن کچھ اثر نہ ہوا۔ آخر چوتھے دن ایسی پر جوش تقریر کی کہ حاضرین کے دل ہل گئے۔ آپ نے کہا:

”مسلمانو! میں نے مجوسیوں کو آزما لیا ہے وہ مرد میدان نہیں ہیں ہم نے عراق کے بڑے بڑے اضلاع فتح کر لیے ہیں اور عجمی اب ہمارا لوہامان گئے ہیں”۔​………………..

………

…….

……

.

.

 

سوال نمبر3 حضرت عثمان غنی کے دور حکومت میں اہم فتوحات پر روشنی ڈالیں

جواب۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت کے نمایاں کارنامے، سیرت و کردار

آپؓ واقعہ فیل کے چھٹے سال یعنی ہجرت نبویﷺ سے 47 سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔آپ ؓ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے : عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبدمناف۔ گویا پانچویں پشت میں آپؓ کا سلسلہ نسب رسول اکرم ﷺ سے مل جاتا ہے۔ والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب کچھ اس طرح ہے ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبدشمس بن عبدمناف۔ سیدنا عثمان ؓ کی نانی محترمہ بیضاء ام الحکیم؛ رسول اللہ ﷺ کے والد حضرت عبداللہ کی سگی جڑواں بہن تھیں اور رسول اللہ ﷺ کی سگی پھوپھی تھیں۔ اس نسبت سے آپؓ کے بھانجے ہوئے۔ سیدنا عثمانؓ فرماتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام دونوں میں نہ کبھی زنا کیا ، نہ شراب پی، نہ کسی کو قتل کیا، نہ کبھی چوری کی ، نہ کبھی مسلمان ہونے بعد دین سے پھرا، نہ دین بدلنے کی تمنا کی ، نہ ہی گانا بجایا۔ سیدنا عثمانؓ بہت خوب صورت تھے: گندمی رنگ ، قد معتدل ، گھنی داڑھی ، مضبوط جسم ، بارعب اور شخصیت کو نمایاں کرنے والا چہرہ تھا۔ ام المومنین سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب آپ ﷺ نے حضرت عثمانؓ کا نکاح اپنی بیٹی سیدہ ام کلثومؓ سے فرمایا تو ان سے کہا کہ بیٹی!آپ کے شوہر نامدار(سیدنا عثمان ) تمہارے دادا حضرت ابراہیم اور تمہارے باپ محمدﷺ سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ علامہ سیوطی ؒ نے بحوالہ ابن عساکر ابو ثور فہمی ؓ کی روایت نقل کی ہے کہ حضرت عثمان ؓنے ایامِ محاصرہ کے دوران مجھ سے کہا : میں اسلام قبول کرنے والوں میں چوتھے نمبر پر ہوں۔

03038507371

 

سوال نمبر    4 خلفائے راشدین کے عہد کے نظام حکومت پر تفصیلی نوٹ لکھیں

جواب۔

خلیفہ کا مفہوم۔

حضرت محمد ﷺ نے دنیا سے رخصت ہوتے وقت کسی شخص کو حکومت کے انتظامات کے لیے اپنا جانشین نامزد نہ فرمایا۔ بلکہ جانشینی کا مسلہ جمہور مسلمانوں کی مرضی پر چھوڑ دیا کہ وہ جس شخص کو پسند کریں، اپنا حکمران منتخب کرلیں۔اس جانشینی کو خلافت کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ کیوکہ حضرت ابوبکر ؓ نے مسلمانوں کا امیر منتخب ہونے کے بعد اعلان کیا تھا کہ میں رسول خدا ﷺ کا خلیفہ یعنی جانشین ہوں۔ یہیں سے خلیفہ اور خلافت کی ابتداء ہوئی۔

خلافت کا مفہوم۔

اصطلاحی طور پر ریاست کا یہ مفہوم ہے کہ دینی اور دنیوی امور کے انتظامات کے لیے ایک ایسی جمہوری ریاست قائم کی جائے جس میں نبی کریم ﷺ کی پوری نیابت اور نمائندگی ہو۔ اس ریاست کے رئیس کو خلیفہ یعنی رسول ﷺ کا جانشین اور قائم مقام کہتے ہیں۔ خلیفہ مسلمانوں کی تمام دینی اور دنیوی ضروریات کا کفیل اور نگران ہوتا ہے۔ نیابت رسول ﷺ کی وجہ سے رعایا کا فرض ہے کہ خلیفہ کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اور خلیفہ کا فرض ہے کہ امن و امان قائم کرکے شریعت نافذ کرے اور دین کو پوری طرح جاری او ر قائم کرے۔ خلیفہ مسلمانوں کا سیاسی اور روحانی قائد اور امیر ہوتا ہے۔

…………..

.

.

سوال نمبر 5 درج ذیل پر تفصیلی نوٹ لکھیں

1۔عہد فاروقی کی مذہبی خدمات

2۔حضرت علی المرتضی کی خلافت کے نمایاں پہلو

 

جواب۔

عہد فاروقی کی مذہبی خدمات:-

امن و سکون اور بنیادی ضروریات کا حصول عوام کا حق ہے اور ان کی فراہمی حکمرانوں کا فرض اور یہی رفاہِ عامہ کا بنیادی فلسفہ ہے۔ امن و سکون اور احساسِ تحفظ آج کے دور میں ناپید ہوتا چلا جارہا ہے۔ حکمران Good Governance (بہترین طرز حکومت) کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اس کے عملی مظاہر ہمیں کہیں بھی نظر نہیں آتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کے حکمران ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں، قومی اداروں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں، قانون و آئین کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالنے اور اپنی نااہلیت و کرپشن چھپانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

 

اسلام کی تاریخ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا زمانہ ایک ایسا عہدِ زریں ہے جو کہ رہتی دنیا تک تمام حکمرانوں کے لئے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلامی تاریخ میں پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے ریاست کو باقاعدہ منظم شعبہ جات دیئے اور بعد ازاں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ ان اقدامات سے جہاں لوگوں کو تحفظ اور امن و امان فراہم ہوا وہیں کئی لوگوں کو مستقل روزگار فراہم ہو گیا۔ معمول کے حالات ہوں یا ہنگامی حالات قحط ، سیلاب، زلزلہ اور جنگ ہر دو حالات میں عوام کی رفاہ وبہبود کے لیے تاریخی اقدامات کئے گئے۔ رفاہِ عامہ کے وسیع تر مقاصد کے حصول کے لئے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے چند اقدامات کا ذیل میں تذکرہ کیا جاتا ہے:

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *