AIOU solved assignment spring 2023 course code 1348-1

کوڈ ۔1348

کورس ۔تعارف معاشیات

سمسٹر ۔بہار۔2023

امتحانی مشق -1

سوال 1-

اشتراکیت پرنوٹ تحریر کریں۔

اشتراکیت

اشتراکیت یا سوشلزم ایسے سماجی نظام کو کہتے ہیں جس میں پیداواری ذرائع (زمین، معدنیات، کارخانے، بینک، تجارت وغیرہ) معاشرے کی اجتماعی ملکیت ہوتےہیں، اور ان کی پیداوار ذہنی یا جسمانی کام کرنے والوں کی تخلیقی محنت کے مطابق تقسیم کی جاتی ہے (سبطِ حسن – موسی سے مارکس تک)۔ سوشلزم کا سب سے مشہور تصور کارل مارکس اور فریڈریک اینگلز نے دیا، ان کے مطابق کسی بھی سوشلسٹ سماج کی تین بنیادی خصوصیات ہوتی ہیں؛ ذرائع پیداوار مشترکہ ملکیت ہوتے ہیں، تمام فیصلے جمہوری طریقے سے کیئے جاتے ہیں اور یہ کہ اشیاء منافعے کے بجائے ان کی افادیت کی وجہ سے بنائی جاتی ہیں۔

اشتراکیت کا مفہوم

اشتراکیت کا مفہوم اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ، اشتراکیت یا کمیونزم استحصال سے پاک معاشرے کا قیام ہے جہاں انسان کی مانگ کا خاتمہ ہو گا۔اشتراکیت مارکسزم ایک سماجی سائنس ہے جو طبقاتی اور غیر مساویانہ سماج کے خلاف ٹھوس اور مادی جہدوجہد کے قوانین کی آگاہی دیتی ہے انسان کو اپنا مقدر خود بنانے کی ترغیب اور تمام سماجی ذریعے پیداوارکو بھر پور استعمال کر کے انسانی سماج سے استحصال بھوک ننگ افلاس کا مکمل خاتمہ کر کے روٹی کمانے کی ذلت آمیز مزدوری سے نجات اور اس محنت کو تخلیق اور تسخیر کائنات کے لیے کار آمد بناناہے نہ کہ ساری زندگی انسانوں کی ایک بڑی اکثریت چند لوگوں کی مراعات اور عیاشیوں کے لیے مزدوری اور غلامی کرتی رہے۔اور یہی سرمایہ داروں کو قابل قبول نہیں جس سے ان کا سرمایہ پر قائم رتبہ اور فضلیت کو نقصان پہنچے۔

علما کرام کا موقف ہے اسلام اشتراکیت سے ایک علیحدہ نظام ہے اس کے لیے پیر غزالی زماں مفتی محمد احمد سعید کاظمی کی کتاب اسلام اور اشتراکیت پڑھیے۔

آج عالمی سطح پربھی سوشلزم کو نہایت توڑ موڑ کر پیش کیا جاتاہے تا کہ ظلم اور طبقاتی استحصال کی حکمرانی کو قائم رکھا جا سکے اس کے لیے جہاں وہ مسلم ممالک میں مذاہب کو بڑی بے دردی اور بھونڈے طریقہ سے استعمال کر تے ہیں وہاں وہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کو آمریت اور ناکام نظریہ گردانتے ہیں اس کے لیے وہ روس اور مشرقی یورپ کو بطور بہترین مثال پیش کرتے ہیں۔ یہ جھوٹ نہ صرف پاؤں کٹا ہے بلکہ سر کٹا بھی ہے اور یہ صرف ان حکمرانوں کا کمال ہے کہ انہوں نے اس کو کھڑا کیا ہوا ہے حئی کہ یہ کوئی انسانی نہیں بلکہ خدائی کام ہی ہو سکتا ہے ویسے تو یہ بھی خدائی طاقت کے دعوے دار ہیں۔

حقائق اور تاریخ ہمیں یہ بتاتے ہیں کے روس میں لینن کی قیادت میں عوام کی ایک بڑی اکثریت نے ظالم ترین زار شاہی کی سرمایہ دارانہ حکومت کا تختہ الٹ کر مزدور جمہوریت قائم کئی تمام ذرائع پیدارار کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیے کر بھر پور استعمال میں لا کر زیادہ سے زیادہ پیداوار کر کے عوامی ضرورتوں کو پورا کرنے کی مکمل کوشش کی گئی۔ جس کے نتیجہ میں اس انقلاب نے رو س کو چند ہی دہائیوں میں ایک پسماندہ ترین ملک سے جو آج کے پاکستان سے بھی کہیں زیادہ پسماندہ ملک تھا نہ صرف ترقی یافتہ بنادیا بلکہ سوویٹ یونین دنیا کی دوسری بڑی سپر پاور بن کر ابھرایہ ترقی نہ صرف انسانی تاریخ میں پہلی بار ہوئی تھی بلکہ سرمایہ دارنہ سماج میں ایسی اعلیٰ اور تیز ترین ترقی کا تصور بھی ناپید ہے جس کی بدولت سماج میں انسان کی حقیقی آزادی کو ٹھوس مادی بنیادیں میسر آئیں ہمارے دشمن بھی اس کا اقرار کریں گئے۔

خوندگی 99 فیصد تھی،دنیا میں سب سے زیادہ یونیورسٹی ہولڈر، ڈاکٹر،انجنئیر،سائنس دان اور ماہرین روس کے پاس تھے ترقی کی شرح 28 فیصد سے 30 فیصد تک پہنچ گئی تھی ،خلائی نظام میں میں بھی روس کو دنیا میں اول حثیت حاصل ہے، اس نے سب سے پہلے چاند پر خلائی شٹل بھج کر دنیا کو حیران کر دیا،30 سے زائدبنیادی اور ا ہم صنعتوں میں دنیا کی سب سے زیادہ پیداوار کر تا تھا ،آج بھی انڈر گرونڈ مترو کے نظام میں دنیا کے پہلے نمبر پر ہے، عورتوں کی مردانہ حاکمیت اور طبقاتی،درجاتی استحصال کے خلاف عملی اقدامات کیے گئے،بچوں،بوڑھوں اور عورتوں جو سرمایہ دارانہ سماج میں سب سے زیادہ ظلم کا شکار ہوتے ہیں کو ریاستی مکمل تحفظ دیا گیا،بنیادی اور ثانوی تعلیم تمام آبادی کے لیے مفت اور لازمی تھی، بے روزگاری ایک جرم تھا ،وغیرہ وغیرہ۔

نظریے کے مطابق مسائل کا حل
ان مسائل کو حل کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ دولت پیدا کرنے کے تمام بنیادی ذرائع کو قوم کی مشترکہ ملکیت بنا دیا جائے۔ تاکہ دولت کی پیداوار اور تقسیم قومی مفادات کے مطابق ہو۔ یہ کام سماجی انقلاب کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ جو محنت کش عوام کی راہنمائی میں برپا ہو گا اور وہی اشتراکی ریاست کی تنظیم کریں گے-

سوشلزم کے مشاہیر

کارل مارکس

فریڈرک اینگلس

ولادیمیر لینن

اشتراکی گروہوں کی تقسیم بلحاظ نظریات

موجودہ اشتراکی فلسفلہ بنیادی طور پر چار گروہوں میں منقسم ہے۔ چاروں گروہ اس بات پر متفق ہیں کہ چونکہ تمام معاشرتی امراض و مسائل کی جڑ شخصی حق ملکیت ہے، اس لیے وسائلِ پیدائش کی شخصی ملکیت کو ختم کر دینا چائیے۔ ان گروہوں میں اختلاف اس بات پر ہوتا ہے کہ ایسی ریاست کو تشکیل دینے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔

کسبی اشتراکیت

فیبین

گلڈ اشتراکیت

اشتراکیت کا عروج

اس کی واضح مثالیں انقلاب روس اور انقلاب چین ہیں-

اشتراکیت کا تنزل

1991ء میں سوویت یونین، چیکو سلواکیہ اور یوگو سلاویہ کے ٹوٹنے سے اس نظام کی جڑیں کھوکھلی ہو گئی ہیں۔

سوال -2

طلب کی تبد یلی کے عوامل بیان کر یں ۔اور موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوۓ مثالوں سے واضح کر یں۔

طلب کی تبدیلی عموماً درج ذیل عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے

ترقیاتی تبدیلی:

جدید ترین تکنیکیں اور ترقیاتی ایجادات کی وجہ سے کئی صنعتوں اور کاروباروں کی طبعیت میں تبدیلی آئی ہے۔ مثال کے طور پر ، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ایجاد نے کئی شغل اور کاروبار کو تبدیل کر دیا ہے۔

اجتماعی تبدیلی:

اجتماعی تبدیلی عام طور پر اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ایک ملک یا معاشرہ کسی نئے نظام یا نظام سے گزرتا ہے۔ مثال کے طور پر ، سیاسی تبدیلیاں اور ثقافتی تبدیلیاں اجتماعی تبدیلیوں کی وجہ بنتی ہیں۔

اقتصادی تبدیلی:

اقتصادی تبدیلی عام طور پر کسی ملک یا کاروبار کی معیشت یا تجارت میں تبدیلی پیدا کرتی ہے۔ اقتصادی تبدیلی کا مثالی نمونہ ٹیکسی کی فروخت آن لائن ہونے کی وجہ سے نئے کاروباری نظام کی ترقی ہے۔

رجحانات:

رجحانات ایک معاشرے کی تعادل کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، اسکول کے بچوں کے درمیان جو سوشل میڈیا کا مشترکہ استعمال ہے ، ان کی طرزِ زندگی کو تبدیل کرنے کی وجہ بنتی ہے۔

طلب کی تبدیلی اس وقت پر موجود ہے جب کثرتِ رقم کی ترقیاتی ایجادات ، انٹرنیٹ کی دسترسی ، اسلامی نظام کے دفاع اور بیانیات کی ترقی ، ڈیجیٹل میڈیا کی آمد ، اور مختلف سیاسی اور اقتصادی سماجی رجحانات کے تحت ایک نیا طریقہ زندگی اور سیاسی نظام پیدا ہو رہا ہے۔

مثالوں کی طرف آتے ہیں ، انٹرنیٹ کے دور میں تعلیم کی طرزِ تدریس کے بدل جانے سے کئی مدارس اور کالجوں نے آن لائن تعلیم کا آغاز کیا ہے۔ اسی طرح ، دوسری طرف ، سیاسی نظام میں انتخابات کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ مثال کے طور پر ، امریکہ میں آخری انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کے ادائیگی کی سہولت دی گئی تھی۔

سوشل میڈیا کے استعمال کے تحت کسی بھی موضوع کے بارے میں عوام کی رائے کا اندازہ لگانا بہتر ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے دلچسپی کے موضوعات کو پیش کرنا آسان ہو گیا ہے جس سے ان کے اندازِ فکر میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

سوال -3

مستقیل لاگت اور متغیر لاگت میں فرق بیان کر یں ۔

مقررہ لاگت کی تعریف

وہ لاگت جو انٹرپرائز کے ذریعہ تیار کردہ پیداوار کی مختلف سطحوں پر مستقل رہتی ہے ، اسے فکسڈ لاگت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ تنظیم کی سرگرمی کی سطح میں لمحاتی اتار چڑھاو سے متاثر نہیں ہوتے ہیں۔

مقررہ لاگت مستقل رہنا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مستقبل میں تبدیل نہیں ہونے والے ہیں ، لیکن وہ مختصر مدت میں ہی طے ہوجاتے ہیں۔ اس کی وضاحت اس مثال کے ساتھ کی جاسکتی ہے ، اگر آپ کی کمپنی کرایے کی عمارت میں کاروبار چلا رہی ہے ، تو چاہے آپ ٹن آؤٹ پٹ تیار کریں ، یا آپ کچھ حاصل نہ کریں ، آپ کو عمارت کا کرایہ ادا کرنا ہوگا ، لہذا یہ ایک مقررہ خرچ ہے جو عمارت کا کرایہ بڑھنے یا کم ہونے تک ایک مدت تک مستقل رہتا ہے۔

فکسڈ لاگت کی دو اقسام ہیں۔

پرعزم مقررہ لاگت

صوابدیدی مقررہ لاگت

متغیر لاگت کی تعریف

پیدا ہونے والی پیداوار کی مقدار میں تبدیلی کے ساتھ جو لاگت آتی ہے اسے متغیر لاگت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ انٹرپرائز کی سرگرمی کی سطح میں اتار چڑھاو سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔

متغیر لاگت حجم میں تغیر کے ساتھ مختلف ہوتی ہے ، یعنی جب پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے تو ، متغیر لاگت بھی اسی فیصد کے ساتھ متناسب بڑھ جائے گی اور جب پیداوار نہیں ہوگی تو متغیر لاگت بھی نہیں ہوگی۔ متغیر لاگت انٹرپرائز کے ذریعہ تیار کردہ یونٹوں کے لئے براہ راست متناسب ہے۔

متغیر لاگت کو دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے ، وہ ہیں

براہ راست متغیر لاگت

بالواسطہ متغیر لاگت

مقررہ لاگت اور متغیر لاگت کے مابین کلیدی اختلافات

مندرجہ ذیل نقطہ خاطر خواہ اہم ہے ، یہاں تک کہ اقتصادیات میں مقررہ لاگت اور متغیر لاگت کے درمیان فرق کا تعلق ہے۔

فکسڈ لاگت وہ قیمت ہے جو پیداواری یونٹوں کی مقدار میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ مختلف نہیں ہوتی ہے۔ متغیر لاگت وہ قیمت ہے جو پیداواری یونٹوں کی تعداد میں تبدیلی کے ساتھ مختلف ہوتی ہے۔

مقررہ لاگت وقت سے وابستہ ہے ، یعنی یہ ایک مدت کے دوران مستقل رہتی ہے۔ متغیر لاگت کے برخلاف جو حجم سے متعلق ہے ، یعنی حجم میں تبدیلی کے ساتھ یہ تبدیل ہوتا ہے۔

مقررہ لاگت یقینی ہے۔ یہاں تک کہ جب کوئی یونٹ تیار نہیں کی جاتی ہے تب بھی اس کا خرچ ہوگا۔ اس کے برعکس ، متغیر لاگت قطعی نہیں ہے۔ اس وقت صرف ہوگا جب انٹرپرائز کچھ پیداوار کرے گی۔

فی یونٹ میں لاگت میں مقررہ تبدیلیاں۔ دوسری طرف ، متغیر لاگت فی یونٹ میں مستقل رہتی ہے۔

مقررہ لاگت کی مثالوں میں کرایہ ، ٹیکس ، تنخواہ ، فرسودگی ، فیس ، فرائض ، انشورنس وغیرہ ہیں۔ متغیر لاگت کی مثالوں میں پیکنگ اخراجات ، مال بردار ، استعمال شدہ سامان ، اجرت وغیرہ ہیں۔

انوینٹری کی قیمت کے وقت فکسڈ لاگت شامل نہیں کی گئی تھی ، لیکن متغیر قیمت بھی شامل ہے۔

نتیجہ اخذ کرنا

اب ، مذکورہ بالا گفتگو سے ، یہ واضح ہوسکتا ہے کہ دونوں اخراجات ایک دوسرے کے بالکل مخالف ہیں ، اور وہ کسی بھی لحاظ سے یکساں نہیں ہیں۔ بہت سے شکوک و شبہات ہیں جب ہم ان دو کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن اس مضمون کے ساتھ ، آپ یقینا مطمئن ہوجائیں گے۔ تو ، یہ سب فکسڈ لاگت اور متغیر لاگت کے فرق کے لئے ہے۔

موازنہ چارٹ

موازنہ کی بنیاد

مقررہ قیمت

متغیر لاگت

مطلب

قیمت جو ایک ہی رہتی ہے ، قطع نظر اس سے کہ پیدا شدہ حجم کو ، مقررہ لاگت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پیداوار میں تبدیلی کے ساتھ جو لاگت آتی ہے اسے ایک متغیر لاگت کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔

فطرت

وقت سے متعلق حجم سے متعلق

جب ہوا

مقررہ اخراجات قطعی ہیں ، انھیں اس بات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ یونٹ تیار کیے گئے ہیں یا نہیں۔ متغیر لاگت صرف اس صورت میں ہوتی ہے جب یونٹ تیار ہوتے ہیں۔

یونٹ لاگت

یونٹ میں لاگت کی مقررہ تبدیلیاں ، جیسے جیسے یونٹ تیار ہوتے ہیں ، فی یونٹ مقررہ لاگت کم ہوتی ہے اور اس کے برعکس ، لہذا فی یونٹ مقررہ لاگت پیدا ہونے والی پیداوار کی تعداد کے متضاد متناسب ہے۔ متغیر لاگت فی یونٹ ، ایک جیسے رہتی ہے۔

سلوک

یہ ایک مقررہ مدت تک مستقل رہتا ہے۔ یہ آؤٹ پٹ سطح میں تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔

کا مجموعہ

فکسڈ پروڈکشن اوور ہیڈ ، فکسڈ ایڈمنسٹریشن اوور ہیڈ اور فکسڈ سیلنگ اور ڈسٹری بیوشن ہیڈ۔ براہ راست مواد ، براہ راست مزدوری ، براہ راست اخراجات ، متغیر پیداوار اوورہیڈ ، متغیر فروخت اور تقسیم اوورہیڈ۔

مثالیں

فرسودگی ، کرایہ ، تنخواہ ، انشورنس ، ٹیکس وغیرہ۔ مواد استعمال ، اجرت ، فروخت برائے کمیشن ، پیکنگ اخراجات وغیرہ۔

سوال -4

قوانین لاگت بیان کر یں ۔

لاگت

معاشی اصطلاح کسی شے کے بنانے یا کسی خدمت کی فراہمی میں لگنے والے اخراجات کو لاگت کہتے ہیں۔ خرید و فروخت میں لاگت سے بڑھ کر حاصل ہونے والا پسہ منافع ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کم حاصل ہونے والا پیسہ نقصان کہلاتا ہے۔

کسی بھی بڑے منصوبے کے شروع کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے لی جاتی ہے اور لاگت طے کی جاتی ہے۔ ہر ملک کی حکومت کسی بھی تعمیری منصوبے (برج ہو یا سڑک) کے لیے لاگت طے کرتی ہے۔ پھر اس لاگت کو پورا کرنے کے لیے سالانہ بجٹ سے مالیہ فراہم کرتی ہے۔ کئی بار منظور کردہ بجٹ ناکافی ہوتا ہے۔ ایسے میں اضافی منظوری درکار ہوتی ہے۔ نظر ثانی شدہ بجٹ کی منظوری تک کام رک جاتا ہے۔

کاروبار کے شعبے میں کسی بھی صنعتی یا تجارتی ادارے کے قیام، مخصوص کاروبار چلانے کے لیے درکار سرمایہ لاگت ہوتا ہے۔ اس کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ اس کے لیے شخصی سرمایوں کی شراکت داری، بینکوں کے قرض اور حصص بازار وغیرہ کے سہارے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

لاگت کے متعلق قوانین مندرجہ ذیل ہیں

قانون آغاز:

ایک کاروبار کی شروعاتی لاگت کو بھی محتسب کرنا ضروری ہوتا ہے۔

قانون سیدھی لاگت:

یہ قانون کہتا ہے کہ کسی بھی کاروبار کے دو مختلف سطوح پر لاگت کی فرق کی ایک سیدھی لاگت ہوتی ہے۔

قانون عدم قطعیت:

اس قانون کے مطابق، ہر لاگت کا ایک عدم یقینیت کا جزو شامل ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کسی بھی لاگت کی ٹھیک قیمت کا تعین نہیں کیا جا سکتا، بلکہ صرف اس کی ایک تخمینی قیمت حاصل کی جا سکتی ہے۔

قانون عدم تناسب:

اس قانون کے مطابق، لاگت کی تبدیلی کی شرح کاروبار کی ترقی کی شرح سے مختلف ہو سکتی ہے۔

قانون مشترکہ لاگت:

یہ قانون کہتا ہے کہ دو یا دو سے زائد کاروبار مشترکہ سرمایہ کاری یا مصنوعات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی لاگت کو کم کر سکتے ہیں۔

قانون مستقیمیت:

اس قانون کے مطابق، کاروبار کی ترقی کے ساتھ-ساتھ اس کی لاگت بھی بڑھتی جاتی ہے۔

قانون حقیقت پسندی:

اس قانون کے مطابق، اگر کاروبار کے اندر درستگی کی حرکت کی جائے تو لاگت کم ہو سکتی ہے۔

سوال نمبر۔ 5

اجارہ داری پر مفصل نوٹ لکھیں ۔

اجارہ داری ایک قانونی معاملہ ہے جس میں دو اہم جانبیں ہیں: اجارہ دار اور کرایہ دار۔ اجارہ دار وہ شخص ہوتا ہے جو کسی عمارت، دکان، مکان یا کسی دوسری جگہ کو کسی کرایہ دار کو دینے کے لئے اختیار رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ کرایہ دار وہ شخص ہوتا ہے جو اس جگہ کو کرا لیتا ہے۔

اجارہ داری کے بارے میں کچھ اہم معلومات درج ذیل ہیں

اجارہ دار اور کرایہ دار کے درمیان ایک عقدہ کی امضا کی جاتی ہے جس میں اجارہ کی مقدار، اجارہ کی تاریخ، اجارہ کی طریقہ کار اور دیگر شرائط شامل ہوتے ہیں۔

عموماً اجارہ دار اپنی جگہ کی حقیقی مالک نہیں ہوتا۔ وہ جگہ کرایہ دار کو اجارہ دینے کے بجائے مالک سے کرایہ لیتا ہے۔

اجارہ دار کو اپنی جگہ پر نظر رکھنی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ وہ اپنی جگہ کو خوبصورت رکھنے کی کوشش کرنا چاہئے اور کرایہ دار کو ہر قسم کی ریپئیر کی ضرورت ہونے پر فوری طور پر کام کرنا چاہئے۔

اجارہ داری کی خصوصیات

کچھ اہم اجارہ داری کی خصوصیات درج ذیل ہیں-

حق تحفظ:

کرایہ دار کو اپنی جگہ کا حق استعمال کرنے کا حق ہوتا ہے اور اگر اجارہ دار اس حق کو کرایہ دار سے روکتا ہے تو کرایہ دار اس کے خلاف قانونی ٹھیکہ کر سکتا ہے۔

قابلیت انتقال:

اجارہ داری عقدے کو دوسرے شخص کو منتقل کرنا ممکن ہوتا ہے۔ اس طریقے سے اگر اجارہ دار کی جگہ کوئی دوسرا شخص لینا چاہتا ہے تو اس سے متعلقہ طریقہ کار کے مطابق اجارہ دار اور کرایہ دار میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

مناسب قیمت:

اجارہ داری ایک بہترین اختیار ہے کرایہ داروں کے لئے، کیونکہ اس طرح کے معاہدے کے تحت وہ مناسب قیمت پر ایک مکان حاصل کر سکتے ہیں۔

بلا انعقاد اضافات:

اگر کرایہ دار کو اپنے مکان میں کچھ اضافہ کرنا ہوتا ہے جیسے کہ فرنیچر کی شاملیت، تصلیبی کام یا کسی دوسرے سہولیات کی شاملیت، تو یہ شرط اجارہ دار اور کرایہ دار کے درمیان عقدہ کے تحت ممکن ہے۔

اجارہ داری کی اقسام

اجارہ داری کی مختلف اقسام ہو سکتی ہیں۔ چنانچہ، چند اہم اقسام درج ذیل ہیں

رہائشی اجارہ:

یہ اجارہ داری کی ایک عام اقسام ہے جہاں کرایہ دار کسی رہائشی جگہ کا مالک بنتا ہے۔

تجارتی اجارہ:

یہ اقسام کی اجارہ داری ہے جس میں کرایہ دار کسی تجارتی جگہ کا مالک بنتا ہے، جیسے کہ دکان، ادارہ، کارخانہ وغیرہ۔

زمین کی اجارہ داری:

اگر زمین کا مالک اپنی زمین کو دوسرے لوگوں کو کرائے پر دیتا ہے تو یہ اجارہ داری کی شکل ہے۔

آفس کی اجارہ داری:

اس طرح کی اجارہ داری میں کرایہ دار کسی آفس کا مالک بنتا ہے۔

زندگی بھر کی اجارہ داری:

اس قسم کی اجارہ داری میں کرایہ دار کو ملکیت نہیں ملتی۔ یہ ایک طرح کی بیمہ کاری ہے جس میں کرایہ دار کو معین عرصے کے لئے ملکیت کا حق دیا جاتا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *